میں نے ماضی میں کچھ بری سیاسی پیشن گوئیاں کی تھیں جو بدقسمتی سے حرف بہ حرف درست ثابت ہوئیں ، آج میں چند اچھی پیشن گوئی کررہا ہوں ۔

جو لوگ ھیربیار اور چارٹر حمایت کے آڑ میں براھمدگ اور بی آرپی سے شروع کرکے بتدریج تمام آزادی پسندوں کے خلاف ہوگئے ہیں جلد ہی نہ گھرکا رہیں گے نہ گھاٹ کا ۔

میں نے ان بکس چیٹ میں پہلے ہی خوش گمانی ظاہر کی تھی کہ بہت جلد تمام آزادی پسند قوتوں کے درمیان ایک وسیع تر اتحاد قائم ہوگا .
دوستو! بلوچ آزادی پسند قوتوں کے درمیان بننے والے اتحاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز اکھٹے ہوں گے ، کوئی اختلاف ، کوئی ابہام باقی نہیں رہے گا ۔ ذات اور شخصیات پر اُٹھائے گئے سوالات کی بجائے ایک دوسرے کے سامنے سیاسی شرایط رکھے جائیں گے جن کو سب قبول کرتے ہوئے بلوچستان کی آزادی کے لیے دشمن کے خلاف ایک مکا بن جائیں گے ۔

اس اتحاد میں بالاخر بی این پی مینگل بھی شامل ہونے پر مجبور ہوگی ، جس سے تحریک مزید مستحکم ہوگی ، نیشنل پارٹی کے ورکر مالک اور حاصل کو راہ راست پر لائیں گے یا پارٹی کی قیادت پر قبضہ کر کے آزادی کے کاروان میں شامل ہوکر بی این ایم کا حصہ بن جائیں گے ۔

 بی ایل اے میں دھڑے بندی کا خاتمہ ہوگا ، مہران اور ھیربیار کا اختلاف قصہ پارینہ بن جائے گا ، سردار خیربخش مری پھر سے بابا بلوچ کے نام سے پکارے جائیں گے ۔

 بی این ایم شھید غلام محمد ، بی این ایم کے اگلے سیشن سے پہلے اپنے اختلافات کے خاتمے کا اعلان کرئے گی ، اور مشترکہ سیشن میں بی این ایم کی ایک ایسی قیادت سامنے آئے گی جس کا مستقبل کے بلوچستان میں کلیدی کردار ہوگا ۔

بی ایل ایف میں دھڑے بندیاں بھی نہیں رہئیں گی اور فرد کی بجائے ادارے مضبوط ہوں گے ۔

مگر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بری سیاسی پیشن گوئیاں اس لیے درست ثابت ہوتی ہیں کہ ہم جب کسے اچھی کام کا ارادہ کرتے ہیں تو ہماری انا بڑھ چڑھ کر ہمارا ساتھ دیتی ہے ، دشمن کے تنخواہ دار ہمارے صفوں میں گھس کر ہمیں برائی کی طرف دھکیلنے کے لیے بھرپور توانائی استعمال کرتے ہیں اور ہمیں لگنے لگتا ہے کہ ہم صحیح کررہے ہیں جب نتائج ہمارے توقعات کے برعکس ہوتے ہیں تب ہماری انا اپنی غلطیوں کو قبول کرنے کی بجائے تمام تر الزامات دوسرے کے سر تھونپتی ہے جس کا کردار محض ردعمل کی وجہ سے خراب ہوتا ہے ۔

اور جب ہم کوئی اچھائی کرنے کی طرف بڑھتے ہیں تو دشمن کے پالے ہوئے شیطان کی طرح ہم میں ابہام پیدا کرنے کے لیے غیرسیاسی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے  ہمیں اچھائی سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں اور انا چٹان بن کر ہمارے سامنے رکاوٹ بن جاتی ہے ۔

جھوٹ اور غلط کی پہچان چنداں مشکل نہیں نہایت آسان ہے ۔ جھوٹ دلایل کی بجائے الزامات پیش کرتا ہے، سیاست کی بجائے جذبات کو اُبھارتا ہے ، زمین کی بجائے آسمان کی بات کرتا ہے ، آج کی بجائے کل کی ، دوست بنانے کی بجائے دوستیوں کو دشمنی میں بدلنے کی ترغیب دیتا ہے، گلاس کے بھرے ہوئے حصے کی بجائے خالی حصے کی نشاندہی کرتا ہے،مطالعہ سے اخذ کرنے کی بجائے پڑھی ہوئی باتوں پر من وعن عمل کرنے پر زور دیتا ہے ،وہ آپ کی شخصیت کی خوبیوں اور آپ سے اختلاف رکھنے والےکی خامیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے  ۔

اور اچھائی کی پہچان دلایل ، سیاسی طرز فکر، زمین سے جڑنا ، آج کے نبض پر گرفت ، ہر ایک کو دوست بنانے کی خواہش ، گلاس کے بھرے ہوئے حصے کی بھرپور اور درست استفادہ کرنے کی سوچ ،مطالعہ و مشاہدہ ، اپنی خامیوں اور دوسری کی خوبیوں پر نظر ۔

اگر ہم میں اچھا بننے کا حوصلہ ہے ، تو میری یہ  چند اچھی پیشن گوئیاں بھی محض خوش گمانیاں نہیں رہئیں گی ۔
Labels:
0 Responses

Post a Comment

Powered by Blogger.