گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے ممبر قاضی داد محمد نے پارٹی کے چیئرمین خلیل بلوچ ، بی آر پی کے سربراہ براھند گ بگٹی ، بلوچ قومی رہنماءھیر بیار مری، بی ایس او کے چیئرمین بشیر زیب اور دیگر رہنماﺅں سے اپیل کی ہے کہ وہ سیاسی اور سماجی طور پر معروف قوم دوست بلوچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری سے پیشتر اقدام اُٹھائیں ۔سیاسی کارکنان کو انتباہ کیا جائے کہ اب گھروں میں بیٹھ کر موت کا انتظار کرنا بزدلی اور خوکشی کے مترادف ہے ۔ کارکنان بھی حالات کی نزاکت اور تحریک کے لیے افرادی قوت کی اہمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے بلاچوں چر ا قیادت کے فیصلے پر عمل پیرا ہوکر روپوش ہوجائیں ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ دنوں بی این ایم کے ممبر جاوید نصیر رنداور مرکزی فنانس سیکریٹری صمد تگرانی کے حب سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغوا ءکے ردعمل میں کیا ۔ انہوںنے کہا کہ ان حالات میں پارٹی کے ایک اہم عہدیدار کا کہ جس کی گرفتاری کے لیے پہلے سے ہی قبضہ گیر ریاستی فورسز کوشاں تھیں رپوش نہ ہونا ایک غیر سیاسی اور ناپختہ عملتھا جس سے بلوچستان کی سب سے بڑی قوم دوست سیاسی جماعت کے لیڈر شپ کی غیر سنجیدگی ظاہر ہوتی ہے ۔انہوںنے واضح کیا کہ یہ باتیں نئی نہیں اور اس پر اکثریت کا اتفاق ہے مگر لیڈر شپ نیالائحہ عمل دینے سے کترارہے ہیں جس سے تحریک کا بہترین سرمایہ بڑی بیدردی سے دشمن کا شکار ہوکر ضائع ہورہے ہیں ۔ قربانی اور ضائع ہونے کے فرق کو سمجھنا ہوگا دشمن کے مورچے میں خالی ہاتھ داخل ہونا نہ بہادری ہے نہ دانائی ۔ کارکنان کی زندگیوں کی حفاظت کی تمام تر ذمہ داری قائدین پر عائد ہوتی ہے ۔میں ایسے کئی دوستوں سے آگاہ ہوں جو دوستوں کے دباﺅ کے باوجود گھر بار اور روزگار چھوڑنے پر آمادہ نہیں اور وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ پاکستان کو نقصان نہ پہنچانے والے کسی عمل میں شامل نہ ہونے کی وجہ سے اُن کی زندگیاں محفوظ ہیں ۔جاوید نصیر گزشتہ دس سالوں سے پارٹی معاملات میں غیر فعال اور ذاتی مصروفیات میں مشغول تھے اسی طویل خاموشی کے باوجود ان کو اغوا کرنا اس بات کا غماز ہے کہ دشمن اب قوم دوست کی سوچ کو بھی برداشت کرنے پر تیار نہیںاس بات کو ہمیں وہ وقت آنے سے پہلے سمجھنا ہوگا جب ہم اپنے دفاع میں زبان بھی ہلانے کے قابل بھی نہیں رہئیں گے ۔ مالی مشکلات اور غربت کی وجہ سے بہت سے کارکنان از خود اپنی زندگیاں بچانے سے قاصر ہیںجن کی نہ صرف مالی مدد کی ضرورت ہے بلکہ ان کے محفوظ مقامات پر منتقلی کے لیے بھی بندوبست کی جانی چاہئے ۔ ان واقعات پر احتجاج کرنے کا عمل کارکنان کو قربانی کاجانور بناکر مذبح خانے میں پیش کرنے جیسا ہے اس کا فوری ردعمل سرفیس پر موجود تمام نامور سیاسی کارکنان کو یا جن کے بارے میں ذر ا سا بھی یہ شک ہو کہ دشمن انہیں نقصان پہنچا سکتا ہے یا وہ دشمن کا اگلاہدف ہیں انہیں روپوش کروانا ہے جو کہ پارلیمانی سیاست کا بھی حصہ ہے جب کہ انقلابی اور آزادی پسند جماعت کے کارکنان کو اس کی تربیت ہونی چاہئے ۔ پارٹی اور رہنما ءاپنے ان ہدایات کو کارکنان کی مرضی کی تابع نہ رکھے بلکہ اس پر عمل یقینی بنانے کے لیے انتہائی حد تک دباﺅ کا استعمال کرنے کے علاوہ رپوشی کے لیے وسائل ، جگہ اور مدد فراہم کریں۔
Post a Comment