گوادر [ پ ر ] گوادر پریس کلب کے ممبراورکالم نگار قاضی داد محمد ریحان نے بلوچستان یونین آف جرنلسٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان یونین آف جنرلسٹ ایک کمزور ، محدود اور بزدل تنظیم ہے ۔ مذکورہ تنظیم نے بلوچ صحافیوں کے مسائل کے حل اور تحظ کے لیے تاحال کوئی مثبت قدم نہیں اُٹھا یا ہے ۔ شھید لالہ حمید کے اغوا ء کے بعد دنیا بھر کے صحاافتی تنظیموں سے رابطہ کیا گیا لیکن کوئٹہ اور اسلام آباد میں بِیٹھے ہوئے اُن کے نمائندگان نے اس مسئلے کو دبائے رکھا جس سے اغواء کنندگان کو اُن کو شھید کرنے میں آسانی ہوئی۔ گزشتہ دن اخبارات میں مذکورہ تنظیم کا بیان پڑھ کر حیرت ہوئی جس میں معروف بلوچ کالم نگار جاوید نصیر رند کے اغوا کا کوئی ذکر نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ جب یونین کے کرتا دھرتائوں کے دم پر کوئی پائوں رکھتا ہے تو بلبلا اُٹھتے ہیں لیکن جب حقیقی صحافیوں پر مشکل وقت آتا ہے تو یہ اقدام اُٹھانے کی بجائے ، اُن صحافیوں کو اپنے نجی محفل میں دھشت گرد قرار دیتے ہیں ۔ بلوچستان کے اصل صحافی کوئٹہ میں یلو جرنلزم کے پروردہ نہیں بلکہ بلوچستان کے وسائل اور سہولیات کے لحاظ سے قرون وسطی کا منظر پیش کرنے والے پسماندہ اضلاع اور شہروں میں کام کرنے والے ورکنگ جرنلسٹ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ تنظیم کے نوٹس میں ہے کہ مجھ سمیت ضلع گوادر کے دو اور صحافیوں غوث بھار اور جاوید سعید کی زندگیاں خطرے میں ہیں ، جس کی وجہ سے وہ گزشتہ کئی مہینوں سے روپوشی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ آج کے اجلاس میں اُن سے پوچھا جائے کہ ان کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے ہیں ؟ اجلاس کے ایجنڈے میں جاوید نصیر رند کے اغواء اور مذکورہ صحافیوں کی زندگیوں کودرپیش خطرات کو سرفہرست رکھنے کے لیے مکران کے صحافی اپنا خصوصی کردار اداکریں اورمذکورہ اداروں کے سربراہ کو فون کرکے موقف سے آگاہ کریں ۔

Post a Comment